نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
سلسله احاديث صحيحه
المرض والجنائز والقبور
بیماری، نماز جنازہ، قبرستان


حدیث نمبر: 1672
-" ما ابتلى الله عبدا ببلاء وهو على طريقة يكرهها، إلا جعل الله ذلك البلاء له كفارة وطهورا، ما لم ينزل ما أصابه من البلاء بغير الله، أو يدعو غير الله في كشفه".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ام عبداللہ بنت ابو ذباب کو تکلیف تھی، میں تیمارداری کرنے کے لیے ان کے پاس گیا۔ انہوں نے کہا: اے ابو ہریرہ! ایک دفعہ میں سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا، جو کہ بیمار تھیں، کی تیمارداری کرنے کے لیے ان کے پاس گئی۔ انہوں نے میرے ہاتھ پر نکلا ہوا پھوڑا دیکھا تو کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: جب اللہ تعالیٰ بندے کو آزماتا ہے اور وہ اپنی حالت و کیفیت کی بنا پر اسے ناپسند کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس تکلیف کو اس کے گناہوں کا کفارہ اور اسے پاک کرنے کا سبب بنا دیتا ہے، جب تک وہ لاحق ہونے والی بیماری (سے شفا حاصل کرنے کے لیے) اسے غیر اللہ کے در پر پیش نہیں کرتا یا اسے دور کرنے کے لیے غیر اللہ کو نہیں پکارتا۔

حدیث نمبر: 1673
-" أوما علمت أن المؤمن يشدد عليه ليكون كفارة لخطاياه".
سیدنا ابوبردہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی بیوی، غالبا وہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا تھیں، سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہو گئے، اس بیماری سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو شدید گھٹن اور تکلیف ہوئی۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ گھبرا رہے ہیں اور بے تاب ہو رہے ہیں، اگر میں ایسا کرتی تو آپ مجھ پر تعجب کرتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تو نہیں جانتی کہ مومن پر تکلیف اس لیے سخت ہوتی ہے تاکہ اس کے گناہوں کا کفارہ بن جائے۔
Previous    1    2    3    4    5    6    Next