نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
سلسله احاديث صحيحه
الطب والعيادة
علاج کرنا اور تیماردار کرنا

1095. طاعون بیماری اور اس کے احکام

حدیث نمبر: 1601
-" إذا سمعتم بالطاعون في أرض فلا تدخلوها، وإذا وقع بأرض وأنتم بها فلا تخرجوا منها [فرارا منه]. وفي رواية:" إن هذا الوجع أو السقم رجز عذب به بعض الأمم قبلكم، [أو طائفة من بني إسرائيل]، ثم بقي بعد بالأرض، فيذهب المرة، ويأتي الأخرى، فمن سمع به في أرض فلا يقدمن عليه، ومن وقع بأرض وهو بها فلا يخرجنه الفرار منه".
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تمہیں پتہ چلے کہ فلاں علاقے میں طاعون کی بیماری پھیل گئی ہے، تو اس کی طرف مت جاؤ اور نہ فرار اختیار کرتے ہوئے اس سے نکلو۔ اور ایک روایت میں ہے: اس تکلیف یا بیماری کے ذریعے سابقہ امتوں یا بنو اسرائیل کے ایک گروہ کو عذاب دیا گیا، پھر یہ کسی نہ کسی طرح زمین میں باقی رہی، کبھی ختم ہو جاتی تھی اور کبھی آ جاتی تھی۔ اب جس آدمی کو اس کے بارے میں پتہ چلے کہ فلاں علاقے میں یہ بیماری آ گئی ہے تو وہ وہاں نہ آئے اور جو اس علاقے میں (پہلے سے موجود) ہو، وہ وہاں سے فرار ہوتے ہوئے نہ نکلے۔ یہ حدیث سیدنا اسامہ بن زید، سیدنا سعد بن ابو وقاص اور سیدنا عبد الرحمن رضی اللہ عنہم وغیرہ سے مروی ہے۔

حدیث نمبر: 1602
-" الطاعون شهادة لأمتي، وخز أعدائكم من الجن، غدة كغدة الإبل، تخرج بالآباط والمراق، من مات فيه مات شهيدا ومن أقام فيه (كان) كالمرابط في سبيل الله ومن فر منه كان كالفار من الزحف".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: طاعون میری امت کے لیے شہادت ہے اور جنوں میں سے تمہارے دشمنوں کے لیے ندامت و پشیمانی ہے۔ اس کا زخم اونٹ کی غدود کی طرح ہوتا ہے، جو بغل اور پیٹ کے نرم حصہ پر نکلتا ہے۔ جو اس بیماری کی وجہ سے مر جائے وہ شہید ہوتا ہے اور جو (اسی علاقے میں) ڈٹا رہا، وہ اللہ کے راستے میں سرحد پر مقیم رہنے والے کی طرح ہوتا ہے اور جس نے فرار اختیار کیا وہ جنگ سے بھاگ جانے والے کی طرح ہوتا ہے۔
1    2    Next