نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
سلسله احاديث صحيحه
الزواج ، والعدل بين الزوجات وتربية الاولاد والعدل بينهم وتحسين اسمائهم
شادی، بیویوں کے مابین انصاف، اولاد کی تربیت، ان کے درمیان انصاف اور ان کے اچھے نام


حدیث نمبر: 1518
- (اتقُوا الله، واعدِلُوا بينَ أولادِكم؛ كما تُحبُّون أنْ يَبَرُّوكم).
عامر کہتے ہیں: میں نے سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے سنا، جبکہ وہ خطبہ دے رہے تھے: میرے باپ نے مجھ پر صدقہ کیا، سیدہ عمرہ بنت رواحہ نے کہا: میں اس وقت تک راضی نہیں ہوں گی جب تک کہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس پر شاہد نہیں بنائے گا۔ پس سیدنا بشیر رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا: میں نے اپنے بیٹے پر صدقہ کیا ہے اور عمرہ بنت رواحہ نے مجھے کہا کہ میں اس وقت تک راضی نہیں ہوں گی جب تک تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو گواہ نہیں بنائے گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا: کیا اس کے علاوہ تیرے اور بیٹے بھی ہیں؟۔ اس نے کہا: جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو نے ان سب کو وہ چیز دی جو اس کو دی ہے؟ اس نے کہا: نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ ظلم ہے، مجھے ظلم پر گواہ نہ بناؤ، اللہ سے ڈر جاؤ اور اپنی اولاد کے مابین عدل و انصاف کیا کرو، جیسا کہ تم پسند کرتے ہو کہ وہ سب تم سے (برابر کا) حسن سلوک کریں۔

حدیث نمبر: 1519
-" إن عليك من الحق أن تعدل بين ولدك كما عليهم من الحق أن يبروك".
سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرے باپ نے مجھے ایک عطیہ دیا، پھر اس نے چاہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس پر شاہد بنائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا تو نے ایک بیٹے کی طرح اپنے تمام بیٹوں کو عطیے دیئے ہیں۔ انہوں نے کہا: نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بلاشبہ تجھ پر لازم ہے کہ تو اپنی اولاد کے مابین عدل کرے، جیسا کہ ان پر فرض ہے کہ وہ تجھ سے (برابر کا) حسن سلوک کریں۔
Previous    1    2