نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
سلسله احاديث صحيحه
الزواج ، والعدل بين الزوجات وتربية الاولاد والعدل بينهم وتحسين اسمائهم
شادی، بیویوں کے مابین انصاف، اولاد کی تربیت، ان کے درمیان انصاف اور ان کے اچھے نام


حدیث نمبر: 1430
-" أشيروا على النساء في أنفسهن، فقال: إن البكر تستحي يا رسول الله؟ قال: الثيب تعرب عن نفسها بلسانها، البكر رضاها صماتها".
عدی بن عدی کندی اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عورتوں (کا نکاح کرتے وقت) ان کے نفسوں کے بارے میں ان سے مشورہ کیا کرو۔ کسی نے کہا: اے اللہ کے رسول! کنواری لڑکی تو شرماتی ہے (اس سے مشورہ کیسے کیا جائے)؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیوہ تو اپنے بارے میں خود وضاحت کر دیتی ہے اور کنواری کی رضامندی اس کا خاموش ہو جانا ہے۔

حدیث نمبر: 1431
-" كان إذا أراد أن يزوج بنتا من بناته جلس إلى خدرها، فقال: إن فلانا يذكر فلانة - يسميها، ويسمي الرجل الذي يذكرها - فإن هي سكتت، زوجها، أو كرهت نقرت الستر، فإذا نقرته لم يزوجها".
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی بیٹی کی شادی کرتے تو اس کے پردے کے پاس بیٹھ کر (اجازت لینے کے لیے) فرماتے: فلاں آدمی، فلاں عورت کا تذکرہ کر رہا تھا، ان دونوں کا نام بھی لیتے۔ اگر وہ خاموش رہتی تو اس کے ساتھ اس کی شادی کر دیتے اور اگر وہ ناپسند کرتی تو پردہ گرا دیتی تھی، جب وہ پردہ گرا دیتی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس مرد سے اس کی شادی نہ کرتے تھے۔ یہ حدیث سیدہ عائشہ، سیدنا ابوہریرہ، سیدنا عبداللہ بن عباس اور سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہم سے مروہ ہے۔
Previous    1    2    3    4    Next