نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
سلسله احاديث صحيحه
البيوع والكسب والزهد
خرید و فروخت، کمائی اور زہد کا بیان

766. حجام کی کمائی کیسی ہے؟

حدیث نمبر: 1123
-" ما أصاب الحجام فأعلفه الناضح".
عبایہ بن رفاعہ بن رافع بن خدیج کہتے ہیں: جب میرا دادا لونڈی، اونٹ، غلام، حجام اور کچھ زمین چھوڑ کر فوت ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لونڈی کی کمائی سے منع فرما دیا۔ امام شعبہ کہتے ہیں: بدکاری کا خطرہ ہونے کی وجہ سے (منع کیا گیا)۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزید فرمایا: حجام کی کمائی کو اونٹوں کا چارہ بنا دے۔ اور زمین کے بارے میں فرمایا: اس کو خود کاشت کرو یا پھر ویسے ہی پڑی رہنے دے۔

حدیث نمبر: 1124
- (اعلِفهُ ناضحَك، وأطعمه رقيقكَ. يعني: كسبَ الحجّامِ).
حرام بن سعد بن محیصہ بیان کرتے ہیں کہ محیصہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنے حجاموں کی کمائی کے بارے میں سوال کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو منع کر دیا۔ وہ بار بار یہی سوال کرتے رہے، حتی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (پھر اس طرح کرو کہ) ان کی کمائی کا اونٹوں کو چارہ ڈال دیا کرو یا غلاموں کو کھلا دیا کرو۔
1    2    Next