نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
سلسله احاديث صحيحه
العلم والسنة والحديث النبوي
علم سنت اور حدیث نبوی

240. بنو اسرائیل سے ان کی احادیث بیان کرنا

حدیث نمبر: 353
-" لا تصدقوا أهل الكتاب ولا تكذبوهم وقولوا: * (آمنا بالله وما أنزل إلينا وما أنزل إليكم) *".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اہل کتاب عبرانی زبان میں تورات پڑھتے تھے اور اہل اسلام کے لیے اس کی تفسیر عربی زبان میں پیش کرتے تھے۔ (یہ صورتحال دیکھ کر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہ اہل کتاب کی تصدیق کرو اور نہ تکذیب، بلکہ یہ کہہ دیا کرو: ہم اللہ تعالیٰ پر ایمان لائے اور اس (شریعت) پر جو تمہاری طرف نازل کی گئی تھی۔

حدیث نمبر: 354
-" ما حدثكم أهل الكتاب فلا تصدقوهم ولا تكذبوهم، وقولوا: آمنا بالله وكتبه ورسله، فإن كان حقا لم تكذبوهم وإن كان باطلا لم تصدقوهم".
ابن ابی نملہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں: میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا ہوا تھا، ایک یہودی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: اے محمد! کیا اس میت سے کلام کی جاتی ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ ہی بہتر جانتے ہیں۔ اس یہودی نے کہا: میں گواہی دیتا ہوں کہ اس سے کلام کی جاتی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب اہل کتاب تم کو کوئی بات بیان کریں تو ان کی تصدیق کیا کرو نہ تکذیب، بلکہ کہا کرو: ہم اللہ تعالیٰ، اس کی کتابوں اور رسولوں پر ایمان لائے ہیں، اگر ان کی بات سچ ہوئی تو تم نے اس کی تکذیب نہیں کی اور اگر وہ بات باطل ہوئی تو تم نے اس کی تصدیق نہیں کی۔
1    2    Next