نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
سلسله احاديث صحيحه
العلم والسنة والحديث النبوي
علم سنت اور حدیث نبوی

222. بدعتی لوگوں کا انجام

حدیث نمبر: 331
- (تَرِدُ عليَّ أمتي الحوض، وأنا أذود الناس عنه؛ كما يذود الرجل إبل الرجل عن إبله، قالوا: يا نبي الله! أتعرفنا؟ قال: نعم، لكم سيما ليست لأحد غيركم، تردون علي غراً محجلين من آثار الوضوء. وليصدن عني طائفة منكم، فلا يَصِلُون، فأقول: يا رب! هؤلاء من أصحابي؟! فيجيبني ملكٌ فيقول: وهل تدري ما أحدثوا بعدك؟!).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت حوض پر میرے پاس آئے گی۔ میں کچھ لوگوں کو اس سے یوں دھتکاروں گا، جیسے کوئی آدمی دوسرے کے اونٹوں کو اپنے اونٹوں سے دور دھتکارتا ہے۔ صحابہ نے کہا: اے اللہ کے نبی! کیا آپ ہمیں پہچان لیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، تمہاری ایک ایسی علامت ہو گی، جو دوسروں کی نہیں ہو گی، تم میرے پاس اس حال میں آؤ گے کہ وضو کے اثر کی وجہ سے تمہاری پیشانی، دونوں ہاتھ اور دونوں پاؤں چمکتے ہوں گے۔ لیکن تم میں ایک گروہ کو مجھ سے روک لیا جائے گا، وہ (مجھ تک) نہ پہنچ پائیں گے۔ میں کہوں گا: اے میرے رب! یہ میرے ساتھی ہیں؟ ایک فرشتہ مجھے جواب دے گا: اور کیا آپ جانتے ہیں کہ انہوں نے آپ کے بعد (دین میں) بدعتوں کو رواج دیا تھا۔

حدیث نمبر: 332
- (إنِّي لكم فرَطٌ على الحوض، فإيّاي! لا يأتينّ أحدكم فيُذَبَّ عنِّي كما يُذبُّ البعير الضال، فأقول: فيم هذا؟ فيقال: إنك لا تدري ما أحدثوا بعدك؟! فأقول: سُحْقاً).
زوجہ رسول سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے ان کے غلام عبداللہ بن رافع بیان کرتے ہیں، وہ کہتی ہیں: میں لوگوں کو حوض کا تذکرہ کرتے ہوئے سنتی رہتی تھی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس موضوع پر کوئی حدیث براہ راست نہیں سنی تھی، ایک دن میری لونڈی میری گنگھی کر رہی تھی، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: لوگو!، میں نے لونڈی سے کہا: پیچھے ہٹ جاؤ۔ اس نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مردوں کو بلایا ہے نہ کہ عورتوں کو۔ میں نے کہا: (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو بلایا ہے اور) میں بھی ان میں سے ہوں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں حوض پر تم لوگوں کا پیش رو ہوں گا۔ میری اطاعت کرتے رہنا! کہیں ایسا نہ ہو کہ تم وہاں میرے پاس پہنچو اور تمہیں بھٹکے ہوئے اونٹ کی طرح (مجھ سے دور) دھتکار دیا جائے۔ میں پوچھوں: ایسے کیوں ہو رہا ہے؟ مجھے جواباً کہا: جائے: آپ نہیں جانتے کہ ان لوگوں نے آپ کے بعد کون کون سی بدعات رائج کر دی تھیں۔ (یہ سن کر) میں کہوں گا: بربادی ہو۔