نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
سلسله احاديث صحيحه
الايمان والتوحيد والدين والقدر
ایمان توحید، دین اور تقدیر کا بیان

72. کب تک لوگوں سے قتال کیا جائے؟

حدیث نمبر: 127
-" أمرت أن أقاتل الناس حتى يشهدوا أن لا إله إلا الله، ويؤمنوا بي، وبما جئت به، فإذا فعلوا ذلك عصموا مني دماءهم وأموالهم إلا بحقها، وحسابهم على الله".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں لوگوں سے اس وقت تک لڑتا رہوں گا جب تک ایسا نہ ہو جائے کہ وہ یہ گواہی دیں کہ اللہ ہی معبود برحق ہے اور مجھ پر اور میری لائی ہوئی شریعت پر ایمان لے آئیں۔ جب وہ ایسا کریں گے تو اپنے خونوں اور مالوں کو مجھ سے محفوظ کر لیں گے، ماسوائے اسلام کے حق کے اور ان کا حساب اللہ تعالی پر ہو گا۔

حدیث نمبر: 128
-" أمرت أن أقاتل الناس حتى يشهدوا أن لا إله إلا الله وأن محمدا عبده ورسوله وأن يستقبلوا قبلتنا ويأكلوا ذبيحتنا وأن يصلوا صلاتنا، فإذا فعلوا ذلك" فقد" حرمت علينا دماؤهم وأموالهم إلا بحقها لهم ما للمسلمين وعليهم ما على المسلمين".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے اس وقت تک لوگوں سے لڑنے کا حکم دیا گیا جب تک ایسا نہ ہو جائے کہ وہ گواہی دیں کہ اللہ تعالی ہی معبود برحق ہے محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور رسول ہیں، (نیز) وہ ہمارے قبلہ کی طرف متوجہ ہوں، ہمارا ذبیحہ کھائیں اور ہماری نماز پڑھیں۔ جب وہ ایسا کریں گے تو ہم پر ان کے خون اور مال حرام ہو جائیں گے، ماسوائے اسلام کے حق کے، انہیں وہی حقوق ملیں گے جو مسلمانوں کے ہوتے ہیں اور ان پر وہی ذمہ داریاں عائد ہوں گی جو عام مسلمانوں پر عائد ہوتی ہیں۔
1    2    3    Next