نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
سلسله احاديث صحيحه
الايمان والتوحيد والدين والقدر
ایمان توحید، دین اور تقدیر کا بیان

24. قبولیت اسلام کے بعد پہلے والے جرائم کا مؤاخذہ کب کیا جائے گا؟

حدیث نمبر: 49
- (مَن أحسن فيما بقِيَ؛ غُفرَ له ما مضَى، ومن أَساءَ فيما بقيَ؛ أُخِذَ بما مضَى وما بقيَ).
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے بقیہ زندگی میں (اپنے اسلام میں) حسن پیدا کیے رکھا، اس کے گزشتہ (گناہ) معاف کر دئیے جائیں گے اور جو بقیہ زندگی میں بھی برائیاں کرتا رہا، اس سے گزشتہ اور آئندہ (دونوں زندگیوں میں ہونے والے گناہوں کی) باز پرس ہو گی۔

حدیث نمبر: 50
- (مَن أحسنَ في الإِسلام، لم يُؤاخَذ بما عمِلَ في الجاهليّةِ، ومن أساءَ في الإِسلام؛ أُخِذَ بالأوّل والآخرِ).
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم نے دور جاہلیت میں جن برائیوں کا ارتکاب کیا، کیا ان کی وجہ سے ہمارا مؤاخذہ ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اپنے اسلام میں حسن پیدا کر لیتا ہے اس سے دور جاہلیت میں کی گئی برائیوں کی باز پرس نہیں ہو گی اور جو (اسلام قبول کرنے کے بعد بھی برائیاں کرتا رہتا ہے، اس سے پہلے اور پچھلے (سب) گناہوں کی پوچھ کچھ ہو گی۔